ایک ٹوٹی ہوئی زنجیر کی فریاد ہیں ہم
ایک ٹوٹی ہوئی زنجیر کی فریاد ہیں ہم
اور دنیا یہ سمجھتی ہے کہ آزاد ہیں ہم
کیوں ہمیں لوگ سمجھتے ہیں یہاں پردیسی
ایک مدت سے اسی شہر میں آباد ہیں ہم
کاہے کا ترک وطن کاہے کی ہجرت بابا
اسی دھرتی کی اسی دیش کی اولاد ہیں ہم
ہم بھی تعمیر وطن میں ہیں برابر کے شریک
در و دیوار اگر تم ہو تو بنیاد ہیں ہم
ہم کو اس دور ترقی نے دیا کیا معراجؔ
کل بھی برباد تھے اور آج بھی برباد ہیں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.