فاصلوں کی برف پگھلے گی مجھے یہ ڈر نہ تھا
فاصلوں کی برف پگھلے گی مجھے یہ ڈر نہ تھا
اس سے پہلے لمس کا سورج مرے سر پر نہ تھا
دل کے دروازے پہ دستک دے رہا تھا کون تھا
اک ذرا سوچا کوئی چہرہ کوئی پیکر نہ تھا
آئنہ کی ضد تھی بانٹے جائیں چہروں کے نقوش
ورنہ میں بھی کانچ کی گڑیوں کا سوداگر نہ تھا
زرد ٹھٹھری دھوپ میں پہنے ہوئے عریاں بدن
میں نے پہچانا وہ دیوانہ نہ تھا خود سر نہ تھا
اس سے پہلے یا تو ایرجؔ نے کبھی دیکھا نہ چاند
یا کبھی اس طرح پہلے چاند شعلہ گر نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.