فیض یہ اٹھایا ہے بے زباں پرندوں سے
فیض یہ اٹھایا ہے بے زباں پرندوں سے
ہم نے سیکھ لیں میٹھی بولیاں پرندوں سے
میں تو اڑ نہیں سکتا پھر بھی مطمئن ہے دل
آسماں کی سنتا ہے داستاں پرندوں سے
اے نئے زمانے کے ڈاکئے تو کیا جانے
ہم وصول کرتے تھے چٹھیاں پرندوں سے
ایک راہ اک منزل ایک ہی ہدف ان کا
بھیڑ ہم سے بنتی ہے کارواں پرندوں سے
بھوک پیاس میں بھی ہیں جاری ان کی پروازیں
عزم و حوصلہ سیکھو ناتواں پرندوں سے
مت کہو کھنڈر اس کو غور سے ذرا دیکھو
کس قدر ہے با رونق یہ مکاں پرندوں سے
جب زمین پر کوئی حادثہ نہیں گزرا
چھپ گیا ہے کیوں آخر آسماں پرندوں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.