فن کی اور ذات کی پیکار نے سونے نہ دیا
فن کی اور ذات کی پیکار نے سونے نہ دیا
دل میں جاگے ہوئے فن کار نے سونے نہ دیا
ہر طرف تپتی ہوئی دھوپ مرے ساتھ گئی
زیر سایہ کسی دیوار نے سونے نہ دیا
ایک معصوم سی صورت کو کہیں دیکھا تھا
پھر بھی چشمان گنہ گار نے سونے نہ دیا
میرے ہم سایے میں شاید ہے کوئی مجھ جیسا
ہے جو چرچا کسی بیمار نے سونے نہ دیا
کل مرے شہر میں اک ظلم کچھ ایسا بھی ہوا
رات بھر غیرت فنکار نے سونے نہ دیا
جاگتے رہنے کا آرام تو کیا ہم کو بھی
چین سے شدت افکار نے سونے نہ دیا
کل کچھ ایسی ہی سر بزم مری بات گری
کسی پہلو مرے پندار نے سونے نہ دیا
ایک دھڑکا سا لگا تھا کہ سحر دم کیا ہو
سر پہ لٹکی ہوئی تلوار نے سونے نہ دیا
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 223)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly))
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.