فن کار کے کام آئی نہ کچھ دیدہ وری بھی
فن کار کے کام آئی نہ کچھ دیدہ وری بھی
کرنا پڑی شہزادوں کو دریوزہ گری بھی
اک سلسلۂ دار و رسن پھیلا ہوا ہے
منجملہ خطاؤں کے ہے صاحب نظری بھی
جن ہاتھوں نے پھاڑے نہ کبھی جیب و گریباں
ان ہاتھوں سے ہو سکتی نہیں بخیہ گری بھی
ان سے تو بہر طور ہر اک راہزن اچھا
جو راہزنی کرتے ہیں اور راہبری بھی
جب علم ہو صورت گر مشاطۂ دوزخ
فردوس ہے آدم کے لیے بے خبری بھی
جب سر سے گزر جاتا ہے تلوار کا پانی
سر تھام کے رہ جاتی ہے بیدادگری بھی
وامقؔ تجھے یاروں سے جو بیگانہ بنا دے
اک ساغر بے کیف ہے وہ ناموری بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.