فقط اک شغل بیکاری ہے اب بادہ کشی اپنی
فقط اک شغل بیکاری ہے اب بادہ کشی اپنی
وہ محفل اٹھ گئی قائم تھی جس سے سر خوشی اپنی
خدا یا نا خدا اب جس کو چاہو بخش دو عزت
حقیقت میں تو کشتی اتفاقاً بچ گئی اپنی
بس اب گزریں گے راہ زندگی سے بے نیازانہ
اگر تیرے کرم پر منحصر ہے زندگی اپنی
بہت جی چاہتا ہے یہ فقط نقص بصارت ہو
بڑی سرعت سے دنیا کھو رہی ہے دل کشی اپنی
خموشی پر بھی ہے ان کو گماں عرض تمنا کا
زبان حال سے کچھ کہہ گئی وارفتگی اپنی
اگر تم ہنس دیے احوال دل پر کیا تعجب ہے
کہ میں خود بھی بہ مشکل ضبط کرتا ہوں ہنسی اپنی
ہوئی ہیں بارشیں سنگ ملامت کی بہت لیکن
رہے وضع جنوں قائم ہے شوریدہ سری اپنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.