فقیر موجی خراب حالوں کا کیا بنے گا
فقیر موجی خراب حالوں کا کیا بنے گا
یہ عشق کرتی اداس نسلوں کا کیا بنے گا
ہمارے پرکھوں نے ہم سے بہتر گزار لی ہے
میں سوچتا ہوں ہمارے بچوں کا کیا بنے گا
ہمارے جسموں کا خاک ہونا تو ٹھیک ہے پر
تمہاری آنکھوں تمہارے ہونٹوں کا کیا بنے گا
ہمیں تو رونے میں کوئی دقت نہیں ہے لیکن
وہ پوچھنا تھا کہ رونے والوں کا کیا بنے گا
مذاق اڑاتے ہیں لوگ فرضی کہانیوں کا
کہ سیدھے سادے سے ان بزرگوں کا کیا بنے گا
تلاش کرتی ہیں اس بدن کی بشارتوں کو
حقیر سوچوں حریص بانہوں کا کیا بنے گا
وہ حسن ایسے ہی خرچ ہوتا رہا تو ساحر
ہماری نظموں ہماری غزلوں کا کیا بنے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.