Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فقیروں کا چلن یوں جسم کے اندر مہکتا ہے

توفیق ساگر

فقیروں کا چلن یوں جسم کے اندر مہکتا ہے

توفیق ساگر

MORE BYتوفیق ساگر

    فقیروں کا چلن یوں جسم کے اندر مہکتا ہے

    مری پگڑی بھی گر جائے تو میرا سر مہکتا ہے

    وہ اپنے ہاتھ میں اک پھول بھی لے کر نہیں آیا

    مگر جیسے کوئی گلشن مرے اندر مہکتا ہے

    مجھے دیکھے بنا اس کا کبھی چہرا نہیں کھلتا

    عجب خوشبو کا جھونکا ہے مجھے چھو کر مہکتا ہے

    پری کی داستانوں سے معطر ہے ادھر آنگن

    ادھر سالن کی خوشبو میں رسوئی گھر مہکتا ہے

    یہ مانا سب کے ہاتھوں میں یہاں کشکول ہے لیکن

    یہی وہ گاؤں ہے ہر دن جہاں لنگر مہکتا ہے

    نہ جانے خواب کے ٹوٹے کھنڈر میں کون آیا تھا

    کبھی کمرہ مہکتا ہے کبھی بستر مہکتا ہے

    مرے لہجے میں گھلتی جا رہی ہے یوں تری خوشبو

    کوئی بھی آئنہ دیکھوں ترا پیکر مہکتا ہے

    سلیقہ یوں بھٹکنے کا سکھایا ہے فقیروں نے

    جدھر سے ہم گزر جائیں وہاں گھر گھر مہکتا ہے

    نہ جانے گاؤں کے پنگھٹ میں ساگرؔ کون آیا تھا

    ابھی تک دیکھیے تالاب کا پتھر مہکتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے