فریب عقل میں مجنون عشق آ نہ سکا
فریب عقل میں مجنون عشق آ نہ سکا
بھلا دیا اسے آنکھوں نے دل بھلا نہ سکا
فروغ حسن سے راتیں وہ جگمگا نہ سکا
حریم عشق میں جو شمع دل جلا نہ سکا
بھلا دیا ہو کبھی یاد کر کے ممکن ہے
مگر میں بھول کے تجھ کو کبھی بھلا نہ سکا
نہ دل ملا نہ ملیں دل کی لذتیں اس کو
جو تیرے درد محبت کو دل بنا نہ سکا
دیے جواب مری معصیت کے رحمت سے
ہم اس کو بھول گئے وہ ہمیں بھلا نہ سکا
مجھے جنون محبت نے اس جہاں میں رکھا
کہ جس جہاں میں کوئی انقلاب آ نہ سکا
گزر گیا ہے محبت میں اک وہ عالم بھی
کہ مدتوں مجھے تو خود بھی یاد آ نہ سکا
تجلیاں اسے اپنی نظر جب آنے لگیں
نگاہ عشق میں پھر حسن بھی سما نہ سکا
ادھر کرشمۂ حسن ان کی پاک دامانی
ادھر یہ حال کہ ایماں کوئی بچا نہ سکا
قیود عشق سے شاہد گزر گیا ہو کوئی
حدود حسن سے لیکن نکل کے جا نہ سکا
نہ بن گیا ہو ترا عشق اضطراب کہیں
تسلیوں سے تری اضطراب جا نہ سکا
گزر گئی تھی ترے ساتھ زندگی کچھ دن
پھر اس کے بعد مزہ زندگی کا آ نہ سکا
ہمیشہ دیر و حرم میں ہیں شورشیں جس سے
وہ انقلاب کبھی میکدے میں آ نہ سکا
تمام عمر کو جب ہو گئے تھے وہ میرے
تمام عمر کبھی پھر وہ وقت آ نہ سکا
عجیب چیز ہے ہستی کی نیستی بسملؔ
کہ جو یہاں سے گیا پھر کبھی وہ آ نہ سکا
- کتاب : Kulliyat-e-bismil Saeedi (Pg. 128)
- Author : Bismil Saeedi
- مطبع : Sahitya Akademi (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.