فریب کھا کے بھی شرمندۂ سکوں نہ ہوئے (ردیف .. ا)
فریب کھا کے بھی شرمندۂ سکوں نہ ہوئے
نہ کم ہوا کسی منزل پہ ولولہ دل کا
یہ سوچ کر تری محفل سے ہم چلے آئے
کہ ایک بار تو بڑھ جائے حوصلہ دل کا
پلٹ کے اب نہ کبھی لکھنؤ سے گزرے گا
نکل گیا ہے بہت دور قافلہ دل کا
حریف عشق کوئی ہو حریف غم تو نہیں
کسی سے ہو نہ سکے گا مقابلہ دل کا
کوئی کسی کا نہیں ہم زباں زمانے میں
کریں تو کس سے کریں جا کے اب گلہ دل کا
شکست کھانے کا یارا نہیں پہ کیا کیجے
اک اجنبی سے پڑا ہے مقابلہ دل کا
تمہاری نذر بھی لائے جو ہم تو کیا لائے
ذرا سنبھال کے رکھنا یہ آبلہ دل کا
- کتاب : shahr-e-aarzu(rekhta website) (Pg. 54)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.