فروغ حسن کی تابانیاں کبھی نہ گئیں
فروغ حسن کی تابانیاں کبھی نہ گئیں
نگاہ و دل کی بھی حیرانیاں کبھی نہ گئیں
ہر ایک سمت سے یورش تھی حادثوں کی مگر
سمند فکر کی جولانیاں کبھی نہ گئیں
خزاں گزیدہ بہاروں کو دے رہی ہیں خراج
مری نگاہوں کی نادانیاں کبھی نہ گئیں
لب فرات ہیں پہرے یزیدیوں کے ہنوز
ستم گروں کی ستم رانیاں کبھی نہ گئیں
تمہاری تیغ ستم کا اتر گیا پانی
لہو کے قطروں کی تابانیاں کبھی نہ گئیں
تمام عمر مسلط تھا ہجرتوں کا عذاب
ہماری بے سر و سامانیاں کبھی نہ گئیں
جراحتوں کے خزانے گواہی دیتے ہیں
متاع غم کی فراوانیاں کبھی نہ گئیں
بہار صبح تو رونق دکھا گئی اپنی
اداس شاموں کی ویرانیاں کبھی نہ گئیں
صدائیں دے کے جگاتے رہے سحر کے نقیب
مگر ہماری تن آسانیاں کبھی نہ گئیں
قدم قدم پہ ہزیمت کا سامنا بہزادؔ
مگر زباں کی رجز خوانیاں کبھی نہ گئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.