فرزانوں کی اس بستی میں ایک عجب سودائی ہے
فرزانوں کی اس بستی میں ایک عجب سودائی ہے
کس کے لیے یہ حال ہے اس کا کون ایسا ہرجائی ہے
کس کے لیے پھرتا ہے اکیلا شہر کے ہنگاموں سے دور
کون ہے جس کی خاطر اس کو تنہائی راس آئی ہے
کس کے لب و رخسار کی باتیں ڈھل جاتی ہیں غزلوں میں
کس کے خم کاکل کی کہانی وجہ سخن آرائی ہے
کون ہے جس کی محرومی کے داغ ہیں اس کے سینے میں
کون ہے جس کے خوابوں کی اک دنیا میں نے سجائی ہے
کیوں اس کی آشفتہ سری کا چرچا ہے ہم لوگوں میں
کیوں اتنی پر کیف و سوز اس کی شب تنہائی ہے
اطہرؔ آؤ ہم بھی اس کے دل کی باتیں سن آئیں
کہتے ہیں دیوانہ ہے وہ وحشی ہے سودائی ہے
- کتاب : shab-khoon-shumara-number-027 (Pg. 34)
- اشاعت : 1968
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.