فصیل جان پہ سائے ہیں زرد بیلوں کے
یہ کیسے ابر سے چھائے ہیں زرد بیلوں کے
تمہاری آنکھوں پہ خوشبو اتر چکی لیکن
ہمیں تو خواب تک آئے ہیں زرد بیلوں کے
وہ سرخ پھول کتابوں میں دیکھ روتا رہا
جسے بھی قصے سنائے ہیں زرد بیلوں کے
خبر نہیں بھی ہوا کو تو باغ جانتا ہے
جو میں نے رنج اٹھائے ہیں زرد بیلوں کے
کچھ اس لیے بھی مری سانس رک رہی ہے فرحؔ
کسی نے زخم دکھائے ہیں زرد بیلوں کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.