فصیل جسم کی اونچائی سے اتر جائیں
فصیل جسم کی اونچائی سے اتر جائیں
تو اس خرابے سے ہم لوگ پھر کدھر جائیں
ہوا بتاتی ہے گزرے گا کارواں کوئی
کچھ اور دیر اسی راہ پر ٹھہر جائیں
تمام دن تو لہو چاٹتا رہا سورج
ہوئی ہے شام چلو اپنے اپنے گھر جائیں
کبھی تو کوئی لہو کے دئیے جلائے گا
چلو نشان قدم اپنا چھوڑ کر جائیں
ابھی صدا نہ دو کچھ دیر اور سورج کو
یہ جتنی سوکھی ہوئی ندیاں ہیں بھر جائیں
یہ شش جہت تو بس اک نقش پا کا وقفہ ہے
تمہیں بتاؤ کہاں آ کے ہم ٹھہر جائیں
ایازؔ ہم کو نہ اپنا سکی کبھی دنیا
وہی صدا ہے تعاقب میں ہم جدھر جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.