فصیل صبر میں روزن بنانا چاہتی ہے
فصیل صبر میں روزن بنانا چاہتی ہے
سپاہ طیش مرے دل کو ڈھانا چاہتی ہے
لپٹ لپٹ کے شجر کو لبھانا چاہتی ہے
ہر ایک بیل محبت جتانا چاہتی ہے
ریال خواب لٹاتی ہے دونوں ہاتھوں سے
امیر شوق مجھے آزمانا چاہتی ہے
مرا ہی سینہ کشادہ ہے چاہتوں کے تئیں
تفنگ درد مرا ہی نشانا چاہتی ہے
میں اپنے آپ کو بھی دیکھنے سے قاصر ہوں
یہ شام ہجر مجھے کیا دکھانا چاہتی ہے
کھلا کہ ساحل دریا پہ میں پہنچ ہی گیا
تو یہ انا مجھے صحرا میں لانا چاہتی ہے
نمو کو روک قلم کو لگام دے ارشدؔ
کہ یہ غزل ترے پردے اٹھانا چاہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.