فصل گل آئی ہے کل اور ہی ساماں ہوں گے
فصل گل آئی ہے کل اور ہی ساماں ہوں گے
میرے دامن میں ترے دست و گریباں ہوں گے
سب یہ کافر ہیں حسینوں کی نہ سن تو اے دل
چار دن بعد یہی دشمن ایماں ہوں گے
کس طرح جائیں گے مانع ہے ہمیں خوف مزاج
زلف پر خم ہے تو کچھ وہ بھی پریشاں ہوں گے
گریہ انجام تبسم ہے نہ ہنس اے غافل
خون روئیں گے وہی زخم جو خنداں ہوں گے
یاد آئے گا پس مرگ ہمارا یہ کمال
حال کھل جائے گا جب خاک میں پنہاں ہوں گے
خانہ زادوں کو کہاں قید محبت سے فراغ
ہم وہ بلبل ہیں یہیں خاک گلستاں ہوں گے
دور ہر نخل کریں گے صفت گرد نسیمؔ
ہم پس مرگ بھی قربان گلستاں ہوں گے
- کتاب : Noquush (Pg. B-289 E305)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.