فصل خزاں میں سیر جو کی ہم نے جائے گل
فصل خزاں میں سیر جو کی ہم نے جائے گل
چھانی چمن کی خاک نہ تھا نقش پائے گل
اللہ رے عندلیب کی آواز دل خراش
جی ہی نکل گیا جو کہا ان نے ہائے گل
مقدور تک شراب سے رکھ انکھڑیوں میں رنگ
یہ چشمک پیالہ ہے ساقی ہوائے گل
یہ دیکھ سینہ داغ سے رشک چمن ہے یاں
بلبل ستم ہوا نہ جو تو نے بھی کھائے گل
بلبل ہزار جی سے خریدار اس کی ہے
اے گل فروش کریو سمجھ کر بہائے گل
نکلا ہے ایسی خاک سے کس سادہ رو کی یہ
قابل درود بھیجنے کے ہے صفائے گل
بارے سرشک سرخ کے داغوں سے رات کو
بستر پر اپنے سوتے تھے ہم بھی بچھائے گل
آ عندلیب صلح کریں جنگ ہو چکی
لے اے زباں دراز تو سب کچھ سوائے گل
گلچیں سمجھ کے چنیو کہ گلشن میں میرؔ کے
لخت جگر پڑے ہیں نہیں برگ ہائے گل
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0264
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.