اپاہج باپ کو بیٹا اکیلا چھوڑ جاتا ہے
اپاہج باپ کو بیٹا اکیلا چھوڑ جاتا ہے
مصیبت میں تو اکثر ساتھ سایہ چھوڑ جاتا ہے
گھنیرا ہو شجر کتنا نہیں شاداب گر شاخیں
تو ان شاخوں پہ پھر آنا پرندہ چھوڑ جاتا ہے
اٹھا پاتا نہیں خالی شکم جب بوجھ بستے کا
مٹانے بھوک بچپن کی وہ بستہ چھوڑ جاتا ہے
قلم ہونا تھا جس کے ہاتھ میں تھامے وہ خنجر ہے
کہیں علم و ادب کا اپنا رستا چھوڑ جاتا ہے
حفاظت ملک کی کرتا ہے انتم سانس تک اپنی
وہی پیچھے بلکتا ایک رشتہ چھوڑ جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.