فضائے شب میں ستارے ہزار گزرے ہیں
فضائے شب میں ستارے ہزار گزرے ہیں
یہ آسماں سے دلوں کے غبار گزرے ہیں
مہک اٹھے ہیں در و بام و کوچہ و بازار
جہاں جہاں سے ترے بادہ خوار گزرے ہیں
مزاج پوچھتے پھرتے ہیں ذرے ذرے کا
دلوں کی راہ سے کچھ خاکسار گزرے ہیں
کلی نے بڑھ کے پکارا گلوں نے پیار کیا
کبھی چمن سے جو سینہ فگار گزرے ہیں
مجھے دکھاؤ نہ خون جمال لالۂ و گل
مری نظر سے یہ نقش و نگار گزرے ہیں
بہا سکا نہ انہیں وقت کا بھی سیل رواں
وہ چند لمحے جو اس دل پہ بار گزرے ہیں
ہماری راہ میں جذبیؔ پہاڑ آئے پہ ہم
مثال ابر سر کوہسار گزرے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.