فضا میں بکھرے ہوئے رنگ جھلملاتے کیا
فضا میں بکھرے ہوئے رنگ جھلملاتے کیا
وہی ہوا تھی چراغوں کو پھر جلاتے کیا
شکستہ جسم تھا سورج کا قہر جھیلے ہوئے
برستے ابر کے چھینٹے ہمیں جگاتے کیا
تمام دور کی لہریں تھیں خواب کی صورت
بجا تھی پیاس سرابوں میں ڈوب جاتے کیا
ہر ایک لمحہ تھا اپنے ہی عکس سے دھندلا
گزرتے وقت کو ہم آئنہ دکھاتے کیا
لبوں پہ جم گئی دیوار و در کی خاموشی
تمام شہر تھا ویراں صدا لگاتے کیا
یہاں بھی کس کو تھی امید پار اترنے کی
ندی جو راہ میں ملتی تو لوٹ آتے کیا
بھٹک رہے ہیں زمانے سے غم کے صحرا میں
اب اور اس کی صدا کا فریب کھاتے کیا
تمام عمر گزاری رواں دواں راشدؔ
تھے برگ خشک کہیں پر قدم جماتے کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.