فضا میں دائرے بکھرے ہوئے ہیں
فضا میں دائرے بکھرے ہوئے ہیں
ہم اپنی ذات میں الجھے ہوئے ہیں
ہزار خواہشوں کے بت ہیں دل میں
مگر بت بھی کبھی سچے ہوئے ہیں
شناسائی محبت بے وفائی
یہ سب کوئی مرے دیکھے ہوئے ہیں
ہے ان کا ذکر اتنا محفلوں میں
ہم اپنی داستاں بھولے ہوئے ہیں
ہوئی ہے ثبت ان پر مہر عالم
وہی جو فیصلے دل سے ہوئے ہیں
یہ دل جب تک ذرا ٹھہرا ہوا ہے
اسی کے دم سے ہم ٹھہرے ہوئے ہیں
جلاؤ دل کہ ہر سایہ ہو روشن
اندھیرے چین سے بیٹھے ہوئے ہیں
جو آنسو وقت رخصت تھے امانت
وہ اب تک روح میں تیرے ہوئے ہیں
بہت لوگوں نے کی ہے درد مندی
مگر یہ زخم کب اچھے ہوئے ہیں
گزر جاتے نہ جانے کتنے طوفاں
یہ دو آنکھیں انہیں روکے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.