فکر بیش و کم نہیں ان کی رضا کے سامنے
فکر بیش و کم نہیں ان کی رضا کے سامنے
یہ مجھے تسلیم ہے ارض و سما کے سامنے
جو طلب نا آشنا ہو ماسوا کے سامنے
ہاتھ پھیلاتی ہے دنیا اس گدا کے سامنے
یہ کمال جذب دل میری نظر سے دور تھا
آپ خود آ جائیں گے پردہ اٹھا کے سامنے
سوچنا پڑتا ہے کیوں بے بس ہوں کیوں مجبور ہوں
میں سر آغاز و فکر انتہا کے سامنے
وہ تو کہئے میرا دل آماج گاہ شوق ہے
ورنہ کون آتا ہے تیرے بے خطا کے سامنے
کیا بتاؤں میری غرقابی میں کس کا ہاتھ تھا
ناخدا کو پیش ہونا ہے خدا کے سامنے
ٹوٹ جائے گا طلسم راستی و رہبری
میں اگر آئینہ رکھ دوں رہنما کے سامنے
اے ضمیر زندہ میرے ہر قدم پر احتساب
نامۂ اعمال جائے گا خدا کے سامنے
آندھیاں ان کو بجھا دیں آندھیوں کی کیا مجال
میں نے وہ شمعیں جلائی ہیں ہوا کے سامنے
شدت احساس توبہ کا وہ عالم ہے عروجؔ
جام میرے سامنے ہے میں خدا کے سامنے
- کتاب : Lahje ke Chiraag (Pg. 53)
- Author : Urooj Zaidi
- مطبع : Irfan Zaidi, Rampur (1989)
- اشاعت : 1989
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.