فکر نو ذوق تپاں سے آئی ہے
فکر نو ذوق تپاں سے آئی ہے
گرد تھوڑی کارواں سے آئی ہے
زندگی پرچھائیاں اپنی لیے
آئنوں کے درمیاں سے آئی ہے
سیکھ کر جادو وہ چشم مے فروش
محفل جادوگراں سے آئی ہے
رات کے افسوں جگاتے ہی رہے
نیند اپنی داستاں سے آئی ہے
ہو لیے ہم زندگی کے ساتھ ساتھ
یہ نہیں پوچھا کہاں سے آئی ہے
داغ ہائے سینہ میں یہ تازگی
التفات ناگہاں سے آئی ہے
کیا خبر تجھ کو اسیر نو بہار
کتنی رعنائی خزاں سے آئی ہے
انقلاب نو میں یہ قوت نشورؔ
میرے دست ناتواں سے آئی ہے
- کتاب : Sawad-e-manzil (Pg. 211)
- Author : Nushoor Wahedi
- مطبع : Maktaba Jamia Ltd, Delhi (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.