فکر عقبیٰ ہے مجھے خواہش دنیا ہے مجھے
فکر عقبیٰ ہے مجھے خواہش دنیا ہے مجھے
عیش کی دھن ہے مجھے موت کا دھڑکا ہے مجھے
موت کہتے ہیں جسے ضبط کی تکمیل نہ ہو
کہ تنفس پہ بھی فریاد کا دھوکا ہے مجھے
حسن وہ چاہیے جو عشق کا آئینہ بنے
یعنی اپنے لئے اپنی ہی تمنا ہے مجھے
تم نہ گھبراؤ مجھے تم سے کوئی کام نہیں
اپنی خواہش ہے مجھے اپنی تمنا ہے مجھے
یہ تو معلوم نہیں ان کا ارادہ کیا ہے
ہاں نگاہ غلط انداز سے دیکھا ہے مجھے
ہجر کی شب ادھر اللہ ادھر وہ بت ہے
دیکھنا یہ ہے کہ اب کون بلاتا ہے مجھے
ایک بت ایک ہی بت کا ہوں پجاری اخترؔ
اپنے اس شرک پہ توحید کا دعویٰ ہے مجھے
- کتاب : Kufr-o-iman (Pg. 54)
- Author : Hari chand Akhtar
- مطبع : Satpaal, kucha Khakan Urdu Bazar- Delhi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.