فغان و آہ ہے ہر دم پکار رکھتا ہے
فغان و آہ ہے ہر دم پکار رکھتا ہے
غضب میں جان دل بے قرار رکھتا ہے
گل چمن نہ در شاہوار رکھتا ہے
بھرا بھرا جو بدن میرا یار رکھتا ہے
لطیف روح کی مانند جسم ہے کس کا
پیادہ کون وقار سوار رکھتا ہے
جدا جدا ہے حسینان دہر کا انداز
ہر ایک طرح کی ہر گل بہار رکھتا ہے
فریب حسن سے اللہ آدمی کو بچا
چلے یہ پیچ تو رستم کو مار رکھتا ہے
کمال عشق کو پاتا ہوں خاکساری میں
طرف نشیب کے دریا گزار رکھتا ہے
بہار آئی ہے بنت العنب پہ جوبن ہے
گرہ میں دام کوئی بادہ خوار رکھتا ہے
سنا ہے جب سے کہ ہیں دفن اس میں عاشق زار
قدم زمیں پہ نہیں وہ نگار رکھتا ہے
ہر ایک شیشۂ ساعت فلک کو کہتا ہے
کہ منتہیؔ سے سراسر غبار رکھتا ہے
- Deewan-e-MuntahiáKaristan-e-Fasahatâ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.