فرصت آگہی بھی دی لذت بے خودی بھی دی
فرصت آگہی بھی دی لذت بے خودی بھی دی
موت کے ساتھ ساتھ ہی آپ نے آگہی بھی دی
سوز دروں عطا کیا جرأت عاشقی بھی دی
ان کی نگاہ ناز نے غم ہی نہیں خوشی بھی دی
اس نے نیاز و ناز کے سارے ورق الٹ دیئے
دست خلیل بھی دیا صنعت آذری بھی دی
پھر بھی مری نگاہ میں دونوں جہاں سیاہ تھے
میری شب فراق کو چاند نے روشنی بھی دی
آپ نے اک نگاہ میں سب کو نہال کر دیا
پھول کو مسکراہٹیں موج کو بیکلی بھی دی
چھین لو مجھ سے دوستو طاقت عرض مدعا
اس نے مزاج یار کو دعوت برہمی بھی دی
دام تعینات میں دیدہ و دل الجھ گئے
سوز یقیں کے ساتھ ساتھ لذت کافری بھی دی
ماہرؔ دل فگار پر آپ کی یہ نوازشیں
فطرت عاشقی بھی دی دولت شاعری بھی دی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.