گاؤں رفتہ رفتہ بنتے جاتے ہیں اب شہر
گاؤں رفتہ رفتہ بنتے جاتے ہیں اب شہر
قریہ قریہ پھیل رہا ہے تنہائی کا زہر
مجھ کو ڈستا رہتا ہے بس ہر دم یہی خیال
ایک ہی رخ پر کیوں بہتا ہے دریا آٹھوں پہر
کون سا بھولا بسرا غم تھا جو آیا ہے یاد
رہ رہ کر پھر دل میں اٹھے درد کی میٹھی لہر
میرا جیتے رہنا بھی تو بن گیا ایک عذاب
لیکن میرا مرنا بھی تو ہو جائے گا قہر
لگتا ہے کچھ انہونی سی ہونے والی ہے
درہم برہم ہونے کو ہے جیسے نظام دہر
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 223)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.