گاتے ہوئے پیڑوں کی خنک چھاؤں سے آگے نکل آئے
گاتے ہوئے پیڑوں کی خنک چھاؤں سے آگے نکل آئے
ہم دھوپ میں جلنے کو ترے گاؤں سے آگے نکل آئے
ایسا بھی تو ممکن ہے ملے بے طلب اک مژدۂ منزل
ہم اپنی دعاؤں سے تمناؤں سے آگے نکل آئے
تھوڑا سا بھی جن لوگوں کو عرفان مذاہب تھا وہ بچ کر
کعبوں سے شوالوں سے کلیساؤں سے آگے نکل آئے
تھے ہم بھی گنہ گار ہر اک زاہد مکار کی ضد میں
بازار میں بکتی ہوئی سلماؤں سے آگے نکل آئے
شہروں کے مکینوں سے ملی جب ہمیں وحشت کی ضمانت
ہم سی کے گریبانوں کو صحراؤں سے آگے نکل آئے
بنتی رہی اک دنیا قتیلؔ اپنی خریدار مگر ہم
یوسف نہ بنے اور زلیخاؤں سے آگے نکل آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.