گہرائیوں میں ذہن کی گرداب سا رہا
گہرائیوں میں ذہن کی گرداب سا رہا
ساحل پہ بھی کھڑا ہوا غرقاب سا رہا
بے نام سی اک آگ جلاتی رہی مجھے
خوں کے بجائے جسم میں تیزاب سا رہا
خالی وجود ہی لیے پھرتا رہا مگر
کاندھوں پہ عمر بھر مرے اسباب سا رہا
نغمے بکھیرتا رہا احساس تلخ بھی
خامہ بھی میرے ہاتھ میں مضراب سا رہا
اشکوں میں اس کے حسن کی لو تیرتی رہی
پانی کے آسمان پہ مہتاب سا رہا
کام آئی شاعری بھی مظفرؔ کے کس قدر
تنہائی میں بھی مجمع احباب سا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.