غیر ممکن ہے کہ مٹ جائے صنم کی صورت
غیر ممکن ہے کہ مٹ جائے صنم کی صورت
دل کا یہ نقش نہیں نقش قدم کی صورت
رات بیمار پہ بھاری ہے کہیں تار نفس
ٹوٹ جائے نہ ترے قول و قسم کی صورت
مے کشو خوب پیو اتنا مگر ہوش رہے
جام چھلکے نہ کبھی دیدۂ نم کی صورت
ہم سا بد بخت زمانے میں کوئی کیا ہوگا
ہم کو خوشیاں بھی ملیں درد و الم کی صورت
کون ہے جس سے ہمیں پیار کے دو بول ملیں
آج کے لوگ ہیں پتھر کے صنم کی صورت
فکر و احساس کی آنچوں سے پگھل کر واحدؔ
مثل شمشیر ہوئی اپنے قلم کی صورت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.