غیر سے ان کی ملاقات کہاں تھی پہلے
غیر سے ان کی ملاقات کہاں تھی پہلے
آج جو بات ہے وہ بات کہاں تھی پہلے
اب تو بے بات ہی رہتے ہو کشیدہ خاطر
بے رخی مجھ سے یہ بے بات کہاں تھی پہلے
میرے حالات نے کچھ اس کو تسلی دی ہے
مطمئن گردش حالات کہاں تھی پہلے
اب تو ہر بات پہ طعنہ ہی مجھے ملتا ہے
آپ کی بزم میں یہ بات کہاں تھی پہلے
ہو کے برباد میں سمجھی ہوں مقام الفت
ورنہ مجھ میں یہ کرامات کہاں تھی پہلے
آپ ہی میری تباہی کا بنیں گے موجب
میری دانست میں یہ بات کہاں تھی پہلے
غور سے دیکھیے یہ فیض ہوس ہے راجےؔ
اس قدر آمد آفات کہاں تھی پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.