غیرت عشق کا یہ ایک سہارا نہ گیا
غیرت عشق کا یہ ایک سہارا نہ گیا
لاکھ مجبور ہوئے ان کو پکارا نہ گیا
کیا لہو روئے تو آیا ہے بہاروں کا سلام
صرف خوابوں سے حقائق کو سنوارا نہ گیا
معرکہ عشق کا سر دے کے بھی سر ہو نہ سکا
کون راہی تھا جو اس راہ میں مارا نہ گیا
وہ بھی وقت آتا ہے ساقی بھی بدل جاتے ہیں
مے کدے پر کبھی مستوں کا اجارا نہ گیا
شوق کی بات کب الفاظ میں ڈھل سکتی تھی
اس پری کو کبھی شیشے میں اتارا نہ گیا
کبھی ٹکرا دیئے شیشے کبھی چھلکا دیئے جام
رائیگاں ایک بھی ساقی کا اشارا نہ گیا
آئنہ جتنے بھی دیکھے وہ مکدر تھے سرورؔ
جوہر صدق و صفا پھر بھی ہمارا نہ گیا
- کتاب : Noquush (Pg. B-340 E-356)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.