گلی میں بخت کے ان کا بھی کچھ قصہ نکل آیا
گلی میں بخت کے ان کا بھی کچھ قصہ نکل آیا
ہوئی تھی صلح کس مشکل سے پھر جھگڑا نکل آیا
میں اپنے شور کے صدقے کہ دیکھا آج تو اس کو
بھرا غصے میں گھر سے شوخ بے پروا نکل آیا
ندامت جو ہوئی دیں گالیاں افسانہ گویوں کو
وہ سنتے تھے کہانی ذکر کچھ میرا نکل آیا
کسی کا گھر نہیں یہ تو گلی ہے سوچ او ظالم
گھر اکتا کس لیے ہے بھول کر اس جا نکل آیا
مری تقدیر بدلی ضعف سے آواز کیا بدلی
وہ اپنے دل میں دشمن کی صدا سمجھا نکل آیا
جو سچ پوچھو تو صدقے میں تمہارے عکس عارض کے
کنول پھولے دلوں کے رنگ غنچوں کا نکل آیا
نسیمؔ ان کو جو اپنا جذب خاطر اس طرف لایا
گلے مل مل کے روئے حوصلہ دل کا نکل آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.