گلیاں ہیں بہت سی ابھی دیوار کے آگے
گلیاں ہیں بہت سی ابھی دیوار کے آگے
سنسار ملیں گے تجھے سنسار کے آگے
معنی کی نئی شرحیں تھیں ہر بات میں اس کی
اقرار سے پہلے کبھی انکار کے آگے
تقدیر جسے کہتے ہیں دنیا کے مفکر
زردار کے پیچھے ہے تو نادار کے آگے
ان کو بھی سمجھنا ہے ابھی صاحب ادراک
ہوتے ہیں حقائق بھی تو اخبار کے آگے
کیا عزت سادات ذرا دیر نہ ٹھہری
دستار بھی پازیب کی جھنکار کے آگے
اب ہاتھ قلم ہونے ہیں کیا گزری ہو سوچو
جب بات گئی ہوگی یہ معمار کے آگے
محدود ہی ہوتی ہے سدا سطوت شمشیر
لانا ہے قلم کو تری تلوار کے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.