غم دنیا کے یاد جب آئیں اس کی یاد بھی آنے دو
غم دنیا کے یاد جب آئیں اس کی یاد بھی آنے دو
اک نشے میں اور اک نشہ اے یارو مل جانے دو
آخر ہم کو اپنے حال پہ خود رونا خود ہنسنا ہے
یارو اب کچھ دیر تو ٹھہرو تھوڑی تاب تو لانے دو
مرجھانے سے پہلے دل کو ایک ہنسی کی حسرت کیوں
بند کلی کو کچھ بھی نہیں تو ایک تبسم پانے دو
کس انمول پشیمانی کی دولت ہے ان آنکھوں میں
پلکوں پر دو آنسو جھمکیں موتی کے سے دانے دو
اس دلبر کو پیاس ہماری کچھ تسکین تو دیتی ہے
جس نے ہم پر کھول دئے ہیں آنکھوں کے مے خانے دو
ہم بھی اپنا ہوش گنوا کر سب کے جیسے ہو جائیں
کھل ہی گئی ہے جب بوتل تو بھر کے دو پیمانے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.