غم حیات سے جب واسطہ پڑا ہوگا
غم حیات سے جب واسطہ پڑا ہوگا
مجھے بھی آپ نے دل سے بھلا دیا ہوگا
سنا ہے آج وہ غمگین تھے ملول سے تھے
کوئی خراب وفا یاد آ گیا ہوگا
نوازشیں ہوں بہت احتیاط سے ورنہ
مری تباہی سے تم پر بھی تبصرا ہوگا
کسی کا آج سہارا لیا تو ہے دل نے
مگر وہ درد بہت صبر آزما ہوگا
جدائی عشق کی تقدیر ہی سہی غم خوار
مگر نہ جانے وہاں ان کا حال کیا ہوگا
بس آ بھی جاؤ بدل دیں حیات کی تقدیر
ہمارے ساتھ زمانے کا فیصلہ ہوگا
خیال قربت محبوب چھوڑ دامن چھوڑ
کہ میرا فرض مری راہ دیکھتا ہوگا
بس ایک نعرۂ رندانہ ایک جرعۂ تلخ
پھر اس کے بعد جو عالم بھی ہو نیا ہوگا
مجھی سے شکوۂ گستاخی نظر کیوں ہے
تمہیں تو سارا زمانہ ہی دیکھتا ہوگا
اسدؔ کو تم نہیں پہچانتے تعجب ہے
اسے تو شہر کا ہر شخص جانتا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.