غم ہجر کے گئے دن گزر ہوا آخر اپنا وصال ہی
غم ہجر کے گئے دن گزر ہوا آخر اپنا وصال ہی
پہ یہ کیا غضب ہے پئے خدا تجھے آج تک ہے ملال ہی
ہے انوکھا اس کا جمال ہی نہ وہ بدر ہے نہ ہلال ہی
نہیں بنتی کوئی مثال ہی بلغ العلی بکمالہ
مری آہ نے یہ کیا اثر کہ وہ آن کر ہوئے جلوہ گر
شب تار ہجر ہوئی سحر کشف الدجی بجمالہ
ہے اسی کی شان میں ٰلا فتی ہے اسی کی شان میں ہل اتیٰ
ہے اسی کی شان میں انما حسنت جمیع خصالہ
میں سوال وصل ہوں کر رہا وہ یہ کہتا ہے کہ نہ مانوں گا
یہ عجب طرح کا ہے مخمصہ کہ نہ ہجر ہے نہ وصال ہی
مجھے کس طرح نہ خیال ہو کہ نہ انجمؔ ان کو ملال ہو
کسی بات کا جو سوال ہو نہیں اتنی اپنی مجال ہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.