غم خاموش جو با اشک چکاں رکھتا ہوں
غم خاموش جو با اشک چکاں رکھتا ہوں
ایک ٹھہرے ہوئے دریا کو رواں رکھتا ہوں
اک بدلتی ہوئی دنیا کا سماں رکھتا ہوں
ان کی جانب سے محبت کا گماں رکھتا ہوں
شوق تازہ ہو کہ ہو حسرت بالیدہ کوئی
کچھ نہ کچھ سلسلۂ آہ و فغاں رکھتا ہوں
کچھ جھجکتی ہوئی نظریں ہیں خریدار جمیل
میں بھی پلکوں پہ ستاروں کی دکاں رکھتا ہوں
منتظر ہیں حرم و دیر کے گوشے یعنی
میں نے جو شمع جلائی ہے کہاں رکھتا ہوں
مصلحت ہے کہ ترا تیر نہ خالی جائے
ورنہ مٹھی میں ارادوں کی کماں رکھتا ہوں
غیر کے ہاتھ میں آزادئ روشن کا چراغ
میں فقط مردہ چراغوں کا دھواں رکھتا ہوں
داغ ہوں لالۂ اقوام جہاں کے دل کا
میں بہاروں کے کلیجے پہ خزاں رکھتا ہوں
تیری بخشی ہوئی آزاد جبیں کی سوگند
ایک سجدہ بھی غلامی میں گراں رکھتا ہوں
کوئی منزل ہو مجھے آبلہ پائی سے ہے کام
کچھ زمیں کہتی ہے میں پاؤں جہاں رکھتا ہوں
انقلابات و عزائم کے سنورنے کے لئے
ایک آئینہ پس لفظ و بیاں رکھتا ہوں
میری دنیا میں نہ کعبہ ہے نہ بت خانہ نشورؔ
دل کے گوشے میں مگر دیر مغاں رکھتا ہوں
- کتاب : Sawad-e-manzil (Pg. 185)
- Author : Nushoor wahedi
- مطبع : Sarvat Wahidi D/o Nushoor wahedi (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.