غم محبت ہے کار فرما دعا سے پہلے اثر سے پہلے
غم محبت ہے کار فرما دعا سے پہلے اثر سے پہلے
بتا رہی ہے یہ دل کی دھڑکن وہ آ رہے ہیں خبر سے پہلے
یہ کس کے گیسو سے مانگ لائی نسیم نکہت سحر سے پہلے
فضائے گلشن اداس سی تھی شمیم عنبر اثر سے پہلے
بجائے خوں مے جھلک رہی ہے ہماری رگ رگ سے اب تو ساقی
بہت ہی بے کیف زندگی تھی خمار آگیں نظر سے پہلے
نظر نظر عکس روئے جاناں نفس نفس بے خودی کا عالم
حجاب یوں درمیاں سے اٹھا نظر ملی یوں نظر سے پہلے
غرور ویرانیوں پہ اپنی عبث بیاباں کو اس قدر ہے
رواج پایا ہے یہ طریقہ حقیقتاً میرے گھر سے پہلے
یہ اہل وحشت کا حوصلہ ہے خزاں پہ قبضہ ہے فصل گل کا
وہ بڑھ کے سینہ سپر ہوئے ہیں گمان برق و شرر سے پہلے
نقوش سجدہ پہ آج میرے وہ نقش پا ثبت کر رہے ہیں
مرے مقدر کی یاوری کا یہ نقش اٹھا کدھر سے پہلے
کبھی تصور میں آئے بھی تو گھنیری زلفوں کو رخ پہ ڈالے
ہماری قسمت میں شام غم تھی نمود نور سحر سے پہلے
جہاں کی رنگینیوں سے اب تک وقارؔ بالکل ہی بے خبر تھے
اسیر جلوہ نظر تھی اپنی شعور ذوق نظر سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.