غم ہمارا گلاب ہو جائے
غم ہمارا گلاب ہو جائے
زندگی لا جواب ہو جائے
یاد نے حرف حرف گھیرا ہے
گر لکھوں تو کتاب ہو جائے
دشمنوں کی طرف بھی جائیں گے
دوستوں سے حساب ہو جائے
امتحاں لے نہ بے قراری کا
میرے خط کا جواب ہو جائے
آپ ناحق خدا سے ڈرتے ہیں
شیخ صاحب شراب ہو جائے
تیرے کوچہ میں آ کے لگتا ہے
جیسے مفلس نواب ہو جائے
خود پرستی انا ہی کافی ہے
رخ ذرا بے نقاب ہو جائے
میں نے دیکھا کہ تو ہے پہلو میں
اب مجسم یہ خواب ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.