غم جدائی کا نہ شاید مجھے اتنا ہوتا
غم جدائی کا نہ شاید مجھے اتنا ہوتا
تم نے اے کاش جو مجھ کو کبھی سمجھا ہوتا
ابن آدم نہ کبھی اس طرح تشنہ ہوتا
ریت پہ اس کو جو پانی کا نہ دھوکا ہوتا
عین ممکن ہے کہ ضد چھوڑ کے وہ رک جاتا
جانے والے نے جو مڑ کر مجھے دیکھا ہوتا
کیا عجب ہے کہ وہ گندم کو نہ چھوتا ہرگز
مرد اول نہ اگر بخت کا مارا ہوتا
دو قدم ساتھ تو ملتے مرے احباب نریشؔ
کاش ہر دوست نے وشواس نہ توڑا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.