غم کا پہاڑ موم کے جیسے پگھل گیا
اک آگ لے کے اشکوں کی صورت نکل گیا
خوش فہمیوں کو سوچ کے میں بھی مچل گیا
جیسے کھلونا دیکھ کے بچہ بہل گیا
کل تک تو کھیلتا تھا وہ شعلوں سے آگ سے
نا جانے آج کیسے وہ پانی سے جل گیا
جھلسے بدن کو دیکھ کے کترا رہا ہے وہ
جس کے میں گھر کی آگ بجھانے میں جل گیا
بارش ہوئی غموں کی تو آنکھوں کی سیپ میں
آنسو کا قطرہ پلکوں سے گرتے سنبھل گیا
ویسے سبھی تو زیست سے دامن بچا لیے
وہ کون ہے جو موت سے بچ کر نکل گیا
تقدیر سو نہ جائے کہیں جاگیے ذرا
دیکھو ترقیوں کا بھی سورج نکل گیا
گر ہو سکے تو آپ بھی بدلو میاں نثارؔ
کہنا پڑے نہ یہ کہ زمانہ بدل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.