غم کے ماروں کی اگر آنکھ سے آنسو نکلے
غم کے ماروں کی اگر آنکھ سے آنسو نکلے
عین ممکن ہے کہ تذلیل کا پہلو نکلے
گل سے خوشبو کا نکلنا تو کوئی بات نہیں
بات تو جب ہے کسی سنگ سے خوشبو نکلے
کوئی بسمل کوئی مقتول نظر آئے گا
اپنے شانوں پہ وہ بکھرا کے جو گیسو نکلے
میری محرومیاں ڈس لیں گی یقیناً تجھ کو
اپنی خوشیوں کے جزیروں سے اگر تو نکلے
عقل کہتی ہے کہ اب دور ہی رہئے ان سے
دل یہ کہتا ہے ملاقات کا پہلو نکلے
شام غم کس کی تمنا کا جنازہ تابشؔ
اپنے کاندھوں پر اٹھائے ہوئے جگنو نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.