غموں کے اندھیروں میں غرقاب ہوں میں
غموں کے اندھیروں میں غرقاب ہوں میں
اماوس کا بکھرا ہوا خواب ہوں میں
مرے نام سے ہے زمانے کو نفرت
کہ پیالے میں ہستی کے زہراب ہوں میں
جمی ہے امیدوں پہ حرماں کی کائی
کہ صحرا کا اک خشک تالاب ہوں میں
قلم بند ہیں جس میں روحوں کے قصے
کتاب زمانہ کا وہ باب ہوں میں
پڑا ہے جو کھائی میں تاریکیوں کی
مرادوں کا وہ نخل شاداب ہوں میں
تجھے زیست کی ہر خوشی ہو میسر
مرا غم نہ کر شاد و شاداب ہوں میں
تعارف مرا کیا ہے پوچھو نہ پرکاشؔ
وفا نام ہے اور نایاب ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.