گرچہ سو بار غم ہجر سے جاں گزری ہے
گرچہ سو بار غم ہجر سے جاں گزری ہے
پھر بھی جو دل پہ گزرتی تھی کہاں گزری ہے
آپ ٹھہرے ہیں تو ٹھہرا ہے نظام عالم
آپ گزرے ہیں تو اک موج رواں گزری ہے
ہوش میں آئے تو بتلائے ترا دیوانہ
دن گزارا ہے کہاں رات کہاں گزری ہے
ایسے لمحے بھی گزارے ہیں تری فرقت میں
جب تری یاد بھی اس دل پہ گراں گزری ہے
حشر کے بعد بھی دیوانے ترے پوچھتے ہیں
وہ قیامت جو گزرنی تھی کہاں گزری ہے
زندگی سیفؔ لیے قافلہ ارمانوں کا
موت کی رات سے بے نام و نشاں گزری ہے
- کتاب : Kham-e-Kakul (Pg. 51)
- Author : Saifuddin Saif
- مطبع : Al-Hamd Publications, Lahore. Pakistan (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.