گریباں ہاتھ میں ہے پاؤں میں صحرا کا داماں ہے
گریباں ہاتھ میں ہے پاؤں میں صحرا کا داماں ہے
بس اب پاؤں ہیں اپنے اور سر خار مغیلاں ہے
ہوائے دشت وحشت ہم کو لے اڑتی ہے بستی سے
ہمارا عنصر خاکی مگر ریگ بیاباں ہے
سبق کو دیکھتا ہوں رات بھر اور پھر الجھتا ہوں
مطول مختصر وہ شرح شعر زلف پیچاں ہے
جلاتا ہے یہ پروانوں کو وصف شعلہ رویاں سے
زبان خامہ بھی اب تو زبان شمع سوزاں ہے
- کتاب : Noquush (Pg. B-424 E434)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.