غضب کی دھوم شبستان روزگار میں ہے
دلچسپ معلومات
(1917ء)
غضب کی دھوم شبستان روزگار میں ہے
کشش بلا کی تماشائے ناگوار میں ہے
دکھائی آج ہی آنکھوں نے صورت فردا
خزاں کی سیر بھی ہنگامۂ بہار میں ہے
غبار بن کے لپٹتی ہے دامن دل سے
مٹے پہ بھی وہی دل بستگی بہار میں ہے
دعائے شوق کجا ایک ہاتھ ہے دل پر
اور ایک ہاتھ گریبان تار تار میں ہے
ہنوز گوش بر آواز غیر ہے کوئی
امیدوار ازل اب تک انتظار میں ہے
قسم ہے وعدۂ صبر آزمائے جاناں کی
کہ لذت ابدی ہے تو انتظار میں ہے
دوا میں اور دعا میں تو اب اثر معلوم
بس اک امید اثر ضبط ناگوار میں ہے
چلے چلو دل دیوانہ کے اشارے پر
محال و ممکن تو سب اس کے اختیار میں ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Yagana (Pg. 293)
- Author : Meerza Yagana Changezi Lukhnawi
- مطبع : Farib Book Depot (P) Ltd. (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.