غزل میں فن کا جوہر جب دکھاتے ہیں غزل والے
غزل میں فن کا جوہر جب دکھاتے ہیں غزل والے
زمیں کو آسماں جیسا بناتے ہیں غزل والے
بدل دیتے ہیں خاروں کی خلش گل کی نزاکت سے
زباں شبنم کی شعلوں کو سکھاتے ہیں غزل والے
کبھی پہلے غزل ان کی کبھی خود پیشتر اس سے
کسی کے دیدہ و دل میں سماتے ہیں غزل والے
اگر آہوں سے اپنی کوئی مصرع گڑھ بھی لیتے ہیں
تو اشکوں سے گرہ اس پر لگاتے ہیں غزل والے
وفور شوق کی مجبوریاں بھی کیسی کیسی ہیں
کسی کا نام لکھ لکھ کر مٹاتے ہیں غزل والے
زمیں زرخیز ہے یہ میرؔ غالبؔ اور مومنؔ کی
کہ جس میں فصل تازہ اب اگاتے ہیں غزل والے
بہ عجز علم و دانش جاؤ ان کی بزم میں طرزیؔ
غزل کی شعر بندی پر بلاتے ہیں غزل والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.