گیسوئے شعر و ادب کے پیچ سلجھاتا ہوں میں
گیسوئے شعر و ادب کے پیچ سلجھاتا ہوں میں
ظلمت شب میں پیام صبح نو لاتا ہوں میں
بربط دل کے مرے نغمے نہیں شعلے ہیں یہ
گرمئ احساس سے دنیا کو گرماتا ہوں میں
اس جہان آب و گل پر ڈالتا ہوں جب نظر
زندگانی کو سراسر کشمکش پاتا ہوں میں
کیوں نہیں انساں سمجھتا انس کو راہ حیات
شمع کی مانند اس غم میں گھلا جاتا ہوں میں
شعلۂ الفت مدد اے چارہ ساز غم مدد
سرد مہری سے جہاں کی بجھ کے رہ جاتا ہوں میں
یہ کتاب زندگی بھی چیستاں سے کم نہیں
ہر ورق میں داستاں در داستاں پاتا ہوں میں
قدر دانی کی امیدیں کم نگاہی کے گلے
آدمی کو آدمی سے بے خبر پاتا ہوں میں
دیکھنا جود و کرم ان کا خدائی بخش دیں
اپنا دامن دیکھ کر اے تاجؔ شرماتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.