گھبرا گئے ہیں وقت کی تنہائیوں سے ہم
گھبرا گئے ہیں وقت کی تنہائیوں سے ہم
اکتا چکے ہیں اپنی ہی پرچھائیوں سے ہم
سایہ میرے وجود کی حد سے گزر گیا
اب اجنبی ہیں آپ شناسائیوں سے ہم
یہ سوچ کر ہی خود سے مخاطب رہے سدا
کیا گفتگو کریں گے تماشائیوں سے ہم
اب دیں گے کیا کسی کو یہ جھونکے بہار کے
مانگیں گے دل کے زخم بھی پروائیوں سے ہم
زریںؔ کیا بہاروں کو مڑ مڑ کے دیکھیے
مانوس تھے خزاں کی دل آسائیوں سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.